ہے مسجد ان کی الگ الگ ،امت کے دھارے کٹے ہو ے
زبان پر ان کے کلام خدا ،کردار ان کی پھٹے ہو ے
پھر خون بھا،اور لاش گرا ،بھا بھا ذرا اور بھا
تم چپ کیوں سادھے بیٹھے ہو ، تیرے سر پڑے کٹے ہوے
تیری آ نکھ میں یہ جو پانی ہے ،جھوٹا ہے صرف پانی ہے
اہل حکم تو دیکھ ذرا ، میرے کفن پڑے ہیں پھٹے ہوے
یہ رنج و غم کی بارش ہے ، یہ خون و آگ کی سازش ہے
اے بےغیرت تجھے کیا خبر ، تیرے محل سستی سے اٹے ہوے
ہے کافر یہ بھی کافر ہے ،جو بولے وہ بھی کافر ہے
ایمان کی حد تو دیکھ ذرا ، فرقوں فتووں میں بٹے ہوے
ہے جبر جو حد سے گزر گیا ، یوں صبر کا اب یہ جواز نہیں
اب ان کوچوں سے نکل ذرا ،میرے قافلے ہیں لٹے ہوے
اب باغی ہو کر نکل ذرا ، کہ ظلم ہے حد سے بڑھا ہوا
اس پاک وطن کے ہر دھارے، ہیں خوں کے رنگ سے اٹے ہوے
محمد سعد صديقي
No comments:
Post a Comment