Friday 24 January 2014

امت کے دھارے کٹے ہو ے

ہے مسجد ان کی الگ الگ ،امت کے دھارے کٹے  ہو ے 
زبان پر ان کے کلام خدا ،کردار ان کی پھٹے ہو ے 

پھر خون بھا،اور لاش گرا ،بھا بھا ذرا اور بھا 
تم چپ کیوں سادھے بیٹھے ہو ، تیرے سر پڑے کٹے ہوے 

تیری آ نکھ میں یہ جو پانی ہے ،جھوٹا ہے صرف پانی ہے 
اہل حکم تو دیکھ ذرا ، میرے کفن پڑے ہیں پھٹے ہوے 

یہ رنج و غم کی بارش ہے ، یہ خون و آگ کی سازش ہے 
اے بےغیرت تجھے کیا خبر ، تیرے محل سستی سے اٹے ہوے 

ہے کافر یہ بھی کافر ہے  ،جو بولے وہ بھی کافر ہے 
ایمان کی حد تو دیکھ ذرا ، فرقوں فتووں میں بٹے ہوے 

 ہے جبر جو حد سے گزر گیا ، یوں صبر کا اب یہ جواز نہیں
اب ان کوچوں سے نکل ذرا ،میرے قافلے ہیں لٹے ہوے

اب باغی ہو کر نکل ذرا ، کہ ظلم ہے حد سے بڑھا ہوا 
اس پاک وطن کے ہر دھارے، ہیں خوں کے رنگ سے اٹے ہوے 

محمد سعد صديقي